پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کافی ٹرینڈ کررہی تھی، جس نے پاکستانی سوشل میڈیا پر کچھ وقت سے اپنی گرفت جمائے رکھی ہے اور وہ عائشہ کی ہے، جس نے اپنی دوست کی شادی میں ایک پرانے گانے "دل یہ پکارے آجا" پر ڈانس کیا۔
ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے کے بعد فوراً وائرل ہو گئی اور ہر طرف لڑکی کی دھوم مچ گئی۔ انٹرنیٹ صارفین نے اس ویڈیو کے بعد ندا یاسر کو ہر جگہ ٹیگ کرنا شروع کردیا کہ اب وہ اس لڑکی کو بھی اپنے شو میں بلا لیں گی۔ اور حسبِ توقع ندا نے عائشہ کو شو میں مدعو کرلیا، اور اس سے اپنی نئی پائی جانے والی مقبولیت کے بارے میں پوچھا کہ اس نے پرفارمنس کے لیے کس طرح تیاری کی اور یہ گانا کیسے منتخب کیا۔
شو کے آن ایئر ہونے کے بعد، صحافی سید علی حیدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جا کر ندا یاسر کو دل یہ پکارے آجا لڑکی کی تشہیر پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ، پاکستان نے اسلیئے ترقی نہیں کی کیونکہ ہم ابھی تک ان لڑکیوں کو پروموٹ کرنے پر اٹکے ہوئے ہیں جو شادیوں میں ڈانس کرکے مشہور ہو جاتی ہیں بجائے کسی قابل اور ٹیلنٹٹ لڑکی کے۔ انہوں نے مزید کہا کہ، اس سے پہلے بھی لوگوں نے" پاوری ہو رہی گرل" دینار مبین کو اسٹار بنایا جب کہ اس میں کوئی ٹیلنٹ نہیں تھا۔ اور اب ہمارے شہر میں ایک اور لڑکی آگئی ہے۔
سید علی حیدر کا کہنا ہے کہ، یہاں لوگ ٹھرکی ہو گئے ہیں، کیونکہ اس طرح صرف لڑکیوں کو مشہور کیا جاتا ہے جبکہ ڈانس اور ویڈیو تو لڑکے بھی بناتے ہیں۔