عورت کی زندگی آسان نہیں ہوتی، پہلے اپنے گھر والوں کی ذمہ داری اور بعد میں سسرال، شوہر اور بچوں کی۔۔ پر بات صرف ذمہ داری کی ہو تو کوئی بھی عورت اسے باخوبی نبھا سکتی ہے، لیکن جب یہ اذیت بن جائے تو عورت ٹوٹ جاتی ہے۔ ایسا ہی کچھ اس خاتون کے ساتھ ہوا، آئیے جانتے ہے اسکی کہانی اسی کی زبانی
میری شادی 2011 میں ہوئی تھی، اور فوراً ہی میں حاملہ ہوگئی تھی۔ اسی دوران میرا شوہر دبئی چلا گیا اور میں سسرال میں رہ گئی۔ وہ لوگ میرے ساتھ زور زبردستی کرنے لگے کہ میں اپنا بچہ گرا دوں یا پھر وہ مجھے میکے بھیج دیں گے کیونکہ میں جہیز میں زیادہ سامان نہیں لائی تھی بقول ان کے۔ جیسے تیسے کر کے میں نے وہ وقت گزارہ اور آخر بچے کی پیدائش کے بعد مجھے دبئی جانے کا موقع ملا۔
پر جب میں وہاں گئی تو مجھے جلد ہی معلوم ہوگیا کہ میرے شوہر کا کسی اور عورت کے ساتھ تعلق ہے، اسی دوران میری طبعیت خراب رہنے لگی اور مجھے کھانسی میں خون آنے لگا، بجائے میرا علاج کروانے کے اس نے مجھے پاکستان بھیج دیا میرے والدین کے پاس۔ جب ڈاکٹر کو دکھایا تو پتہ چلا کہ مجھے بریسٹ کینسر ہے۔
میں یہ خبر سن کر ٹوٹنے لگی لیکن اس وقت میں پوری ٹوٹ گئی جب میرے شوہر نے لکھا کہ "مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، تم جیو یا مرو"۔
دوران علاج اور کیمو میرے والدین نے میرا اور میری بیٹی کا خیال رکھا۔ کچھ لوگ تو ایسی گھٹیا سوچ رکھتے تھے کہ مجھ سے کہتے، "یہ تمھارے گناہوں کی سزا ہے"۔ جب میں ٹھیک ہوئی تو میں نے اپنے شوہر سے طلاق لے لی اور ایک بار پھر اپنی زندگی پر دھیان دیا۔ کچھ جمع شدہ رقم تھی اس سے اپنا کام شروع کیا اور پھر تعلیم حاصل کرنے کیلیئے یونیورسٹی میں ایڈمیشن لیا اور گریجویشن کیا۔
آج مجھے دس سال ہوگئے ہیں اپنے زندگی کے 2 کینسر سے چھٹکارہ حاصل کئے، میری بیٹی اب 11 سال کی ہے اور میں اب پی ایچ ڈی کرنے کا سوچ رہی ہوں۔ زندگی آسان نہیں ہوتی بس ہمیں ہی ہمت دکھانی پڑتی ہے۔