غزہ: پیر کی رات، تمیم داؤد، ایک چار سالہ فلسطینی لڑکا، غزہ کی پٹی کے وسط میں واقع ایک محلے الرمل میں گھر پر سونے کے لیے گیا۔
داؤد، جو اگلے ماہ اپنی پانچویں سالگرہ کا بے صبری سے انتظار کر رہا تھا، اپنے خاندان کے ساتھ صبح 2 بجے اسرائیلی بمباری کی آواز سے بیدار ہوا۔
لڑکے کے والد محمد نے مڈل ایسٹ میڈیا کو بتایا کہ، "میرا بیٹا تمیم سو رہا تھا جب اسرائیلی فضائی حملے نے ہمارے گھر کے قریب ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا، جس سے وہ گھبرا کر اٹھ گیا۔"
بمباری کی آواز گونج رہی تھی اور فضائی حملے ختم ہونے کے بعد بھی داؤد خاندان کی عمارت گونج رہی تھی۔ کھڑکیاں ٹوٹ چکی تھیں، محلے میں تباہی مچی تھی۔"
تمیم بہت رویا، اسے گھبراہٹ کا دورہ پڑ رہا تھا۔ اس کی ماں 29 سالہ لینا، جو آٹھ ماہ کی حاملہ ہے، نے اسے دوبارہ سلانے کی کوشش کی لیکن لڑکا مسلسل روتا رہا۔ اس کی سانس پھولی ہوئی تھی، وہ صاف ہوا میں سانس لینے کے لیے شدت سے ہانپ رہا تھا۔
اس کے والد نے کہا، "آخر میں تمیم واپس سو گیا لیکن تقریباً پانچ گھنٹے بعد اس نے دوبارہ جدوجہد شروع کر دی۔ اسے ایک اور خوفناک حملے کا سامنا کرنا پڑا، میں اسے ہسپتال لے گیا لیکن راستے میں اس کے دل نے کام کرنا چھوڑ دیا۔"
ہسپتال میں تمیم کو طبی امداد دی گئی لیکن اس کے دل کی دھڑکن بہت کم تھی۔ "میرے بیٹے کو آئی سی یو میں داخل کرایا گیا، ڈاکٹروں نے مجھے بتایا کہ وہ فجر کے وقت مر گیا تھا۔
اس کی والدہ نے مقامی میڈیا کو اپنی درد ناک داستان سنائی کہ، "تمیم دل کے عارضے میں مبتلا تھا، میرے پانچ سالہ بیٹے کا علاج بہتر چل رہا تھا اور وہ بحالی کی جانب گامزن تھا وہ اسکول جا رہا تھا۔ لیکن اس بمباری نے اسکی جان لے لی، اللّٰہ ان لوگوں سے حساب لے گا۔"