16 سال سے کمرے میں قید 400 کلو وزنی خاتون علاج کے لیے گھر سے اسپتال منتقل، آخر اتنا وزن بڑھا کیسے؟

یہ تو ہم سب جانتے ہی ہیں کہ وزن کا بڑھنا بہت ساری بیماریوں کی وجہ بنتا ہے، اسلیئے لوگ اپنے کھانے پینے کا کافی خیال رکھتے ہیں اور ساتھ ہی ورزش وغیرہ بھی کرتے ہیں تا کہ صحت مند زندگی گزار سکیں۔ لیکن دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو چاہ کر بھی اپنا وزن بڑھنے سے نہیں روک پاتے، آئیے اسی متعلق ایک حیرت انگیز خبر سے آپ کو آگاہ کرتے ہیں۔

اردن کے شہر زرقا کی رہائشی خاتون نادیہ عفانہ کو 16سال کے بعد ان کے کمرے سے باہر نکالا گیا۔ اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ انہیں گھر میں کسی نے قید کر رکھا تھا بلکہ اس کا سبب ان کا غیرمعمولی طور پر وزنی ہونا تھا۔

نادیہ عفانہ کی عمر 37 سال اور ان کا وزن تقریباً 400 کلوگرام یعنی 10 من ہے۔ نادیہ کا وزن شروع سے ہی زیادہ تھا، جس کی وجہ سے 14 سال کی عمر میں ان کی وزن گھٹانے کی سرجری ہوئی تھی، مگر بدقسمتی سے اس دوران کوئی طبی پیچیدگی کی وجہ سے ان کا وزن پہلے سے بھی زیادہ تیز رفتاری سے بڑھنے لگا۔

20 سالوں میں ان کا وزن بڑھتے بڑھتے چار سو کلو تک پہنچ گیا۔ بالآخر دو دہائیوں کے بعد ریاستی حکام نے نادیہ کو علاج کے لیے گھر سے باہر نکالنے کا فیصلہ کرلیا۔

اردنی حکام نے نادیہ کی گھر سے اسپتال منتقلی کے لیے ایک منصوبہ تشکیل دیا اور پھر تئیس سال کے بعد نادیہ کو کھلی فضا دیکھنے کا موقع ملا اور اس کے غیر معمولی وزن سے چھٹکارا پانے کی امید بھی پیدا ہوگئی۔

شہری دفاع کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر جنرل محمدخریست کا کہنا تھا کہ خصوصی آلات کا استعمال کرتے ہوئے خاتون کو ان کے گھر کی تیسری منزل سے اسپتال منتقل کیا گیا۔ ان کی منتقلی کے لیے گھر کا تفصیلی سروے کرنے کے بعد جامع منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

نادیہ عفانہ علاج کے لیے اسپتال منتقل ہو کر بہت خوش ہیں۔ یہاں ان کا بہت خیال رکھا جارہا ہے اور جلد ہی زائد وزن سے نجات دلانے کے لیے ان کا "لپ سکشن پروسس" شروع کردیا جائے گا۔

You May Also Like