والدین بچیوں کی شادی کے متعلق بہت زیادہ سنجیدہ ہو جاتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وقت سے پہلے ہی ان کی شادی ہو جائے۔ کچھ ایسا ہی ہُوا نمرہ کے ساتھ جس کے بعد اس کی زندگی مکمل طور پر بدل گئی۔
نمرہ کے مطابق: '' میں 16 سالہ لڑکی تھی جس کی شادی اس کے والدین نے صرف اس لئے جلدی کر دی کیونکہ وہ خوبصورت نہیں تھی، بہرحال انہوں نے ایک ایسے لڑکے سے میری شادی کر دی جو دبئی میں مقیم تھا اور اس کی والدہ پاکستان میں رہتی تھین جو کہ رشتہ لے کر آئی تھیں۔
نمرہ کا نکاح آن لائن اسکائپ پر ہوا کیونکہ اس کے شوہر دبئی میں تھے اور ان کا نکاح ایک سال رہا۔
نمرہ کی رخصتی کے وقت بھی اس کے شوہر ساتھ نہ تھے، بلکہ ساس ہی رخصتی کروا کر اس کو وزٹ ویزہ پر دبئی لے گئیں۔
نمرہ نے اپنے شوہر کو پہلی مرتبہ اس وقت دیکھا جبکہ وہ شادی کے اگلے روز اپنی ساس کے ہمراہ دبئی ایئر پورٹ پر صبح 5 بجے پہنچی۔
شوہر کو دیکھ کر نمرہ کے ہوش اڑ گئے کیونکہ وہ نا تو سادہ، صاف اور سلیس کپڑوں میں تھا، اور نہ ہی اچھی شخصیت کا مالک۔ لیکن نمرہ کو لگا کہ شاید گھر جا کر سب کچھ نارمل ہوگا، میرے شوہر مجھ سے بات کریں گے اور ایک اچھی زندگی ہوگی۔
شوہر نے نمرہ سے بات نہ کی، اور جب نمرہ نے بات کرنے کی کوشش کی تو منہ دکھائی میں اس کو ایک زور دار تھپڑ پڑا اور یونہی ان کے درمیان تعلقات خراب رہے۔
3 ماہ بعد وزٹ ویزہ کی مدت ختم ہو گئی اور ساس کے ساتھ نمرہ پاکستان آگئی، لیکن ایک دن بھی سکون سے نہ رہ سکی۔
نمرہ کے مطابق: '' میری ساس نے مجھے کہا کہ اپنے گھر والوں سے پیسے مانگو تاکہ اپنے شوہر کے پاس واپس جا سکو۔ میں نے والدہ کو فون کیا اورکہا کہ مجھے 5 لاکھ چاہیئے اس کے بعد والدہ گھر ائیں، ملاقات ہوئی کچھ روز بعد ساس نے مجھے امی کے گھر جانے کے لئے اور 1 دن کے بعد جب میں واپس آنے لگی تو رو کر والد کو سب سچ بتا دیا، جس پر بابا نے کہا، تم میری بیٹی ہو، تم واپس آگئیں، مجھے یہی چاہیئے تھا بس۔
طلاق کے لئے کورٹ سے رابطہ کیا اور جب سرٹیفیکٹ بنوانے کورٹ گئی تو جس شخص نے میرے کاغذات بنائے، اس نے مجھ سے ساری جانچ پڑتال کی ہماری بات ہوئی اور یوں طلاق ہوگئی۔
کہانی میں نیا موڑ اس وقت آیا، جب میں کورٹ گئی اور جس شخص نے سرٹیفیکٹ بنایا، اس کو میں پسند آئی، اس نے مجھ سے شادی کرنے کے لئے کہا اور اپنی والدہ کو بتایا کہ لڑکی طلاق یافتہ ہے، مگر مجھے ان کی فیملی نے بخوشی قبول کرلیا۔ اب ہم دونوں ایک پُر مسرت زندگی گزار رہے ہیں۔