حال ہی میں مشہور اداکارہ جویریہ سعود نے ہئیر ایکسٹینشنز لی ہیں جنھیں عام زبان میں وگ یا پھر نقلی بال کہہ سکتے ہیں۔ جویریہ کہتی ہیں کہ “میرے بال مسلسل اسٹریٹنر استعمال کرنے کی وجہ سے جلنے لگے تھے اور خراب ہوگئے تھے جس کی وجہ سے میں نے یہ ہئیر ایکسٹینشنز لے لیں۔ ان کو کسی اچھی جگہ سے خریدیں تاکہ معیاری ہوں اور جلدی خراب نہ ہوں“
جویریہ نے ایکسٹیننز کے بارے میں مزید بتایا کہ اگر کسی اچھی جگہ سے خریدی جائیں تو ان پر کوئی بھی اسٹائل بنوایا جاسکتا ہے کیونکہ یہ انسانی بال ہوتے ہیں اور ان کے استعمال سے اصلی بالوں کو بار بار آئرننگ سے نہیں گزرنا پڑتا۔
ہئیر ایکسٹینشن کا استعمال خاص طور پر ان خواتین میں عام ہے جو بہت زیادہ اسٹائلنگ کرتی ہیں کیوں کہ اس سے ان کے اصلی بال ایک طرح سے محفوظ ہوجاتے ہیں۔ پاکستان میں ان کی مختلف قیمتیں ہیں۔ اگر کسی سستی دکان سے خریدی جائے تو 800 کی مل جاتی ہے جبکہ جتنا گڑ ڈالو اتنا میٹھا کے مصداق مہنگے پارلرز میں ملنے والی ایکسٹینشنز کی قیمت لاکھوں میں ہوتی ہے۔
ایکسٹینشنز کو سنوارنے اور سلجھانے کا طریقہ یہ ہے کہ ہمیشہ اتار کر ان میں برش کیا جائے جو کہ ایکسٹینشن کے ساتھ ملتا ہے۔ اس کے بعد ایکسٹینشن کو اوپر سے تہ کرکے نیچے سے برش کرنا شروع کریں اور اوپر تک آئیں۔ کوشش کریں کہ سیدھی ایکسٹینشن خریدیں کیوں کہ گھنگھریالے بالوں کو سیدھا کرنا کافی مشکل ہے۔
آج کل نقلی بالوں کا رواج بہت بڑھ گیا ہے جس میں اکثر غیر معیاری طریقوں اور اشیاء کے استعمال سے اصلی بالوں اور سر کی جلد کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ انڈیپینڈینٹ اردو کو اس حوالے سے معلومات دینے والی بالوں کی صحت کی ماہر اور ہئیر اسٹائلسٹ شیبہ غیاث نے اس حوالے سے مفید مشورے دیے جو ہم اپنے قارئین کے لئے یہاں لکھ رہے ہیں۔
شیبہ غیاث کے مطابق نقلی بال یا بالوں کی ایکسٹینشنز دو طرح کی ہوتی ہیں ایک "کلپ آن" اور دوسری "ٹیپ ان" اور "رنگ" ایکسٹینشنز۔ پہلی قسم کی ایکسٹینشنز کو گھر پر خود لگایا یا نکالا جاسکتا ہے جبکہ دوسری قسم کہ ایکسٹینشنز کو خود سے نکالنا یا لگانا ممکن نہیں اس کے لئے ماہر اسٹائلسٹ کی مدد لازمی ہے۔