آج کل زیادہ تر خواتین کی ڈیلیوری سی سیکشن کے ذریعے ہی ہو رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ماں اور بچہ دونوں کی صحت پر اثرات مرتب کر رہا ہے۔ پہلے زمانے میں کچھ ہی خواتین کی ڈیلیوری آپریشن سے ہوتی تھی لیکن اب جتنی تیزی سے سی سیکشن ہو رہے ہیں وہ خطرناک صورتحال پیدا کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر کہتی ہیں کہ ہمارے ہاں جتنی بھی خواتین ڈیلیوری کے لیے آتی ہیں ان میں سے زیادہ تر کے کیسز میں ہم نے دیکھا ہے کہ وہ ابتدائی ماہ میں بالکل نارمل ہوتی ہیں جس سے ہمیں یہ لگتا ہے کہ ان کی ڈیلیوری کے لیئے آپریشن کی ضرورت نہیں پڑے گی مگر جب 8 سے نویں ماہ میں پہنچتی ہیں تو پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے ان کا سی سیکشن کرنا لازمی ہو جاتا ہے۔ مگر کچھ ایسے کیسز بھی سامنے آتے ہیں جن میں ابتدائی 6 ماہ میں تو لگتا ہے کہ خاتون کمزور ہیں۔ ان کا آپریشن ہوگا کیونکہ بعض اوقات بچے کی پوزیشن الٹ جاتی ہے۔ مگر ہماری کوشش ہوتی ہے کہ خواتین کو آٹیفیشل پین دیا جائے جس سے نارمل ڈیلیوری ممکن ہو۔ ''
کچھ خواتین کو یہ درد شروع ہو جاتا ہے لیکن اس قدر ہوتا ہے کہ لیبر روم میں چیخوں کی آوازیں ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر بتاتی ہیں کہ کیے بناء درد کے ڈیلیویری کروائی جاتی ہے۔
حاملہ خاتون جب زچگی کے لئے اسپتال آتی ہیں اس وقت جب ان کا درد انتہا پر پہنچ جائے اس وقت انھیں ambulatory epidural دیا جاتا ہے جس سے سیکنڈز میں درد کا اثر زائل ہوجاتا ہے البتہ زچگی کا مرحلہ جاری رہتا ہے۔ یہ طریقہ فرانس میں کافی مقبول ہوچکا ہے۔ ڈاکٹر کے مطابق اس ٹریٹمنٹ کے بعد حاملہ خاتون کو چلایا بھی جاتا ہے جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ بچہ مزید نیچے آجائے اور پھر تھوڑی دیر بعد ڈلیوری کا عمل ممکمل ہوجاتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر اس طریقہ کار سے بچے یا ماں کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا اور نہ ہی ماں کو درد ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر کسی وجہ سے سی سیکشن کی ضرورت پیش آجائے اس وقت بھی حاملہ عورت کو تکلیف کا احساس نہیں ہوتا اور صرف 10 منٹ میں ریلیف آ جاتا ہے۔